Saturday, November 10, 2012

دس ۔ گیارہ ۔ بارہ !!!

آپ نے سنی پاء جی کانام توسناہی ہوگا۔۔۔سنی دیول۔۔۔وہ ڈولے شولے والے ۔۔۔کیاباڈی شاڈی ہے ناں ؟ واہ واہ ۔۔۔ اس پہ کرسیاں میزیں اتھل پتھل کردینے والے ایقان افروز ڈائیلاگ ز۔۔۔ہائی فائی قسم کی۔۔۔یہ ڈھائی کلو کاہاتھ ہی۔جب کسی پرپڑتاہے توآدمی ’’اٹھتا ‘‘نہیں ۔۔۔’’اُٹھ‘‘ جاتاہی!‘‘۔۔۔اوران کے اباتوکیاہی کہنی۔۔۔دھرم پاء جی۔۔۔وہ اُٹھانے رکھنے کے توسرے سے قائل ہی نہیں تھی‘ فرمایاکرتے تھی’’کتے کمینے میں تیراخون پی جائوں گا۔‘‘اوربات’’پینے پلانی‘‘پرہی ختم ہوجاتی تھی۔۔۔ ایہہ جٹ یملے پگلے دیوانے جوہندے سی۔۔۔ہورکیہ کردی؟ کہہ لیں‘ کہہ لیںکہ ’’چریاہوگیاہی‘‘۔۔۔بلکہ ان پاء جیوں کی ٹرم کے مطابق یملا پگلا دیوانہ ہی ! کہہ لیں شاباش ‘ میں برانہیں مانوں گا۔۔۔سچی! ۔۔۔ہن میری وی اِک گل داجواب دینا‘ سچی سچی۔۔۔ہیں‘اچھاٹھیک ہے ‘آگے سے اردومیں بات کرتے ہیں۔ توصاحب ! فرض کریںآپ کوزندگی اپنے کسی عزیز‘ رشتے داریاکسی دوست یارکی عیادت کو جانے کاموقع عطاکرتی ہے ۔۔۔ آپ اس کے گھرکے دروازے پر جاتے ہیں ۔۔۔دروازہ کھلتاہے ۔۔۔سب اہل ِ خانہ موجودہیں۔۔۔ایسے میں آپ کھنکارکرگلاصاف کرتے ہیں اور باآوازِبلندکچھ یوں گویاہوتے ہیں ۔ ’’ انکل جی ۔۔۔آنٹی جی ۔۔۔یہ کوئی بات ہے بھلا؟بندے کو اوربھی کام ہوتے ہیں ۔۔۔اب میں آپ کے لخت ِ جگرکی بیمار پرسی کو آئوں ۔۔۔ اس کے سرہانے بیٹھ کر اس کی پیشانی اورنبض چیک کروں ۔۔۔آیتیں پڑھ کرپھونکوں۔۔۔سیب کی قاشیں چاک کرکے اس کی خدمت میں پیش کروں ۔۔۔ اوراس کادل بہلانے کوآدھ پون گھنٹہ بھلے وقتوںکی یک طرفہ زبانی کلامی فلمیں سناتارہوں‘ توآپ لوگ کیاکریں گے ؟۔۔۔چلومان لیاکہ آپ لوگ سکون کاسانس لیں گے ‘ پراِدھر جو میرادم الٹتارہے گا۔۔۔جاگنگ کاٹائم گیا۔۔۔فریش جوس نہیں پیا۔۔۔اخبارنہیں پڑھا۔۔۔سی این جی کی لائن میں لگناہے ۔۔۔دفتردیرسے پہنچوں گا۔۔۔افسوس ‘ کس بات کا ۔۔۔زندہ ہے ایک بندہ ۔۔۔ویسے انکل جی افسوس ہی کرناتھاتومیں اپنی سالی کی ٹانگ میں موچ کانہ کروں۔۔۔سابقہ محبوبہ طلاق لے کرگھربیٹھ گئی ہی۔۔۔ اور سب سے بڑی بات ‘ میرااپنا۔۔۔پانچ لاکھ کا پرائزبانڈپانچ نمبروں سے نکلتانکلتارہ گیا۔۔۔ اب یہ تویونیورسل ٹروتھ ہے ناں کہ ٹائم از منی اینڈمنی از ایوری تھنگ۔۔۔اب آپ ہی بتائیں آنٹی ۔۔۔جب اتنی افسوس ناک خبریں پہلے سے میرے سینے کے تندورمیں سوکھی لکڑیوں کی طرح بھانبڑمچارہی ہیں تومیں کیوںبھلااس پہ ایک عددپتھریابمطابق اس کے ‘تشریف رکھنے کااہتمام کروں۔۔۔کمرٹیکنے اور ڈَھئی سینکنے کے اور بھی طریقے ہیں۔‘‘ اب یہ ساری فرضی پاپ بیتی پڑھنے کے بعدیہ بتائیں کہ کیاآپ ایساہی کریں گے ؟ ۔۔۔نہیں نہیں ‘ یس یا نومیں کوئی ایس ایم ایس نہیں بھیجناکہیں ۔۔۔صرف سوچناہے ۔۔۔ہیں ‘ ہیں ؟کیاسوچا؟؟؟۔۔۔اچھا!!!۔۔۔آپ میں سے اکثریت کاسوچنایہ ہے کہ ’’لو‘ کیسی گھٹیامثال دے رہاہے جی ۔ایسے توکسی دشمن کے گھر کے باہر بھی جاکے کوئی نہیں ہانکناچاہے گا۔۔۔چاہے دل میں لڈوہی پھوٹاکریںاور زیر ِ لب ’’خس کم جہاں پاک ‘‘ کا ورد ہی کیوں نہ جاری وساری ہو۔۔۔آخرپیرپیغمبروں والی امت میں سے ہیں ۔۔۔جہاں ایک گال پر طمانچہ کھاکے دوسراگال پیش کرنے ‘ اور دشمن کی غلاظت خودصاف کرنے کی مثالیں موجودہے ۔۔۔اورتواور بدلے کی طاقت ہوتے ہوئے بھی ’’چل چھڈمعاف کیتا‘‘کادرس پایاجاتاہے ۔۔۔علی الاعلان توپھرکوئی بڑا ۔۔۔عاقبت نااندیش ہی ہوگا ‘ جویہ مبنی برصداقت قسم کے بیان داغتاپھرے ۔آخرسیف الملوک بھی کسی کتاب کانام ہے جس کے کسی صفحے پر صاف صاف لفظوں میں تحریرہی:دشمن مرے تے خوشی نہ کرئیے ۔۔۔سجناں وی مرجانا !!!۔۔۔ہونہہ ‘ بات کرتاہی!!!‘‘ کیا؟؟؟میں مسکرارہاہوں۔۔۔ہاں تومسکرانے پہ کون ساٹیکس لگتاہے کہ نہ مسکرانے سے میرے کچھ سکے بچ جائیں گے ۔۔۔ اب تووجہ بھی سالڈہے فدوی کے پاس مسکرانے کی ۔۔۔اچھا۔۔۔پوچھتے ہیں وہ کہ آخرکس لئی؟ ۔۔۔توبھولے بادشاہو‘ اتنی خاموش سمجھداری میں جواب دینے کے بعدبھی مینوں ہے کوئی لوڑدسّن دی ؟۔۔۔اوکے اوکے ۔۔۔ہوگیاجی ہوگیا۔۔۔سیریس ہوگیا۔۔۔ کالم کے ’’دی اینڈدااسٹائل ‘‘سیٹ کرن دا ویلا جوآگیاہے ۔ آج دس گیارہ بارہ ہے ۔۔۔دس نومبردوہزاربارہ عرف عام میں جسے ورلڈملالہ ڈے کے نام سے موسوم کیاگیاہے ۔۔۔ساری دنیا اس بہانے بچیوں کی تعلیم کے کازکولے کر سنجیدگی سے غورکرنے کی کوشش کوکامیاب بنانے میں لگی ہے ۔۔۔اوراِدھر نکتہ ڈھونڈنے والوں کو ایک بارپھر’’ash Tag‘‘سے جڑے نام سے شکایت پیداہوگئی ہے ۔۔۔وہی کیوں ؟؟؟توپھرکون ؟ اچھاایک دومثالیں بھی موجودہیں کہ فلاں یاڈھمکاں کیوں نہیں ؟۔۔اس کاخون خون نہیں ‘ اس کادرد‘ دردنہیں؟۔۔۔بالکل ہے بھائی لوگ ۔۔۔کیوں نہیں ۔۔۔بات یہ ہے کہ دردسب کاسانجھاہی۔۔۔ فرات کے کنارے کسی کتے کے مرنے کابھی ایک والی ء سلطنت نے افسوس کیاہی۔۔۔وہ امیرجو انگلیوں پرگنے جانے والے چندعظیم المرتبت انسانوں میں سے ایک تھے ۔۔۔ا ب یہ کیا؟ اوروہ کیوں ؟ چھوڑکرجسٹ Imagineکہ نتیجہ کیانکلناہے ؟۔۔۔گل مکدی مکائیے ۔۔۔توسرجی ‘ اس سارے کھٹ راگ کی سمری ہے ’’احساس‘‘کرناکسی کے درد کا ۔۔۔تکلیف کو اپنی ذات پہ پڑنے والی صعوبت کی طرح محسوس کرنا۔۔۔احساس وہ تسبیح ہے ‘ جس میں کئی سارے دل ایک لڑی میں پروئے جاتے ہیں ۔۔۔اوخداکے پیارو‘ یہ بھی تواسی پیرپیغمبروں والی امت کو کہا گیاہے کہ جماعت پہ رب سوہنے کاہاتھ ہوتاہے ۔۔۔ہے کہ نہیں؟اب اتنی ساری خداکی بستی کے لوگ کسی دکھ تکلیف کو ایک طرح محسوس کرکے قریب آرہے ہیں ‘ توکچھ توسمجھو۔۔۔جنگوں سے اتنے دل اکٹھے ہوتے ہیں کبھی؟۔۔۔تباہی بربادی کرنے والوں کے اپنے گھرباربھی نہیں سنگی ہوتے اوئے بھلیولوکو۔۔۔انسان ایسی مخلوق ہے کہ کوئی دکھ تکلیف ہی اسے جوڑتی ہے دوسرے سے ۔۔۔یاپھروہ چیزجوسنی پاء جی سے ایک بارتبسم نازعرف تبوجی نے کہی تھی۔یادآیا؟؟؟ہاںںںجی! دل کاکیاکریں صاحب ؟ ہم انہی پہ مرتے ہیں جرم بس اتنا ہے ‘ اُن سے پیارکرتے ہیں پیار۔۔۔عشق ۔۔۔محبت۔۔۔دس ۔۔۔گیارہ ۔۔۔بارہ۔۔۔گھڑی میں اس کے بعد’’ایک‘‘ آتاہے !۔۔۔ایک معنے اتفاق ۔۔۔بھائی چارہ۔۔۔اخوت ۔۔۔یگانگت ۔۔۔امن ۔۔۔لکھاں کروڑاں دی خیر! بھاگاں والیو‘ نام جپومولانام ۔۔۔نام مولانام!!! انوارزندہ،صحبت باقی !

Monday, October 15, 2012

قارئینی حرام ٹھہری ہے

اس میں دورائے نہیں کہ ’’تحریر‘‘کی طرف ہمارے اکثرپڑھنے والوں کا رویہ سنجیدہ نہیں ۔۔۔وہ ’’الفاظ ‘‘کو تفننِ طبع اورایک ایسے مشغلے کے طورپراستعمال کرتے ہیں ‘جس کامقصدصرف اور صرف ’’وقت گزرانی‘‘ ہے ۔۔۔ آج بیشترقاری (پڑھنے والے)نادانستہ طورپر ہراس تحریرسے بچناچاہتے ہیں ‘جو دماغوں پرزورڈالنے کاتقاضاکرتی ہے ۔۔۔چنانچہ ’’اب مظفرادب پسندوں میں...قارئینی حرام ٹھہری ہے!‘‘ مجھے یوں لگتاہے کہ جب سے ’’ٹیکسٹ بُک‘‘ کی جگہ ’’ٹیکسٹ میسج‘‘ کی اصطلاح عام ہوئی ہے ۔۔۔کتاب کی طرف پڑھنے والوں کا رویہ ہی یکسربدل کررہ گیاہے۔۔۔عالم یہ ہے کہ کتابیں جھانکتی ہیں بندالماری کے شیشوں سے بڑی حسرت سے تکتی ہیں جوشامیں ان کی صحبت میں کٹاکرتی تھیں‘ اب اکثر گذرجاتی ہیں کمپیوٹرکے پردوں پر بڑ ی بے چین رہتی ہیں کتابیں___ انہیں اب نیندمیں چلنے کی عادت ہوگئی ہے (گلزار) آج معلومات بذریعہ ٹیلی کمیونی کیشن اوربذریعہ انٹرنیٹ ہواکے جھونکوں پر پھونکی جاتی ہیں ۔۔۔جنہیں ہم ایک سانس میں Inhaleکرتے ہیں تودوسرے ہی لمحے Exhaleکرکے ہواکامال ہواکو لوٹادیتے ہیں۔۔۔یعنی’’ہواؤں پہ لکھ دو‘ ہواؤں کے نام‘‘ بھئی بہت خوب۔۔۔اور اگران معلوماتی ’’نمونوں‘‘کواگر پڑھنے بیٹھئے توالا ماشاء اللہ ان میں سے بیشترمعلومات کافی ’’علم پروف‘‘ ثابت ہوتی ہیں ۔۔۔یوں لگتاہے جیسے مختلف بندکمروں میں بیٹھے ہوئے انسان اپنی اپنی دیواروں کی اینٹیں گن رہے ہیں ۔۔۔اگرپہلے کے الفاظ میں ان کی تعداد ’’ڈھائی ہزار‘‘ ہے تو دوسرے کے مطابق ’’پچیس سو‘‘اور تیسرے نے ’’بڑی معلومات افزاء‘‘خبردی تویہ کہ تین ہزارمیں پانچ سوہی کم ہیں۔۔۔واہ ‘ واہ‘ واہ! لکھنے والوں سے یہ توقع کرنا افسوس ناک رویہ ہے کہ وہ صرف وہی لکھیں ‘ جو احباب/قارئین کی ذہنی سطح سے بلندنہ ہو۔۔۔یاسنتے ہی ‘ پڑھتے ہی‘ بلکہ ’’اِک نظرڈالتے ہی ‘‘سمجھ میں آجائے ۔۔۔یعنی ’’خط کامضموں بھانپ لیتے ہیں لفافہ دیکھ کر‘‘والی کرامت آج کے زمانے میں ’’ٹکے ٹوکری ‘‘ ہوچکی ہے (یعنی اب ہرکوئی یہ کمال رکھتاہے)۔۔۔چنانچہ ’’رہینِ ستم ہائے روزگار‘‘لکھنے والے وہی لکھنے میں عافیت سمجھتے ہیں جو’’چلتاہے‘‘۔۔۔ چاہے وہ تحریرکتنی ہی بودی ‘ بے بنیاداوربے دلیل کیوں نہ ہو! جناب اخترالایمان نے اس صورتحال کی چندسطروں میں کیاخوب تشریح کی ہے کہ ’’کسی بھی ادب کی طرف یہ رویہ منفی رویہ ہے ‘ اس لئے کہ یہ احباب غیرارادی اور نادانستہ طورپر یہ بات کہتے ہیں کہ ادب میں نئے موضوعات کا اضافہ نہ کیاجائے، کسی نئی بات پر قلم نہ اٹھایا جائے ، کسی قسم کے فکری عناصرکورواج نہ دیاجائے اور ہئیت و تیکنیک کا کوئی تجربہ نہ کیاجائے ‘‘۔۔۔گویاذہنِ انساں نہ ہواکوئی مشین ہوگئی۔۔۔کہ ایک ہی سانچے میں ڈھلی پراڈکٹ کھٹاکھٹ نکالتی رہے۔۔۔بات یہ ہے کہ نہ پڑھنے والااپنے منہ کاذائقہ بدلنے پہ رضامند ہے ‘ نہ لکھنے والااپنی روش بدلنے پرقادر! لہو شرابی‘ بدن اندھیرا زبان گاہک‘ نگاہ منڈی ضمیر نّواب‘ ذہن کوٹھا خیال عیاش‘ سوچ رنڈی بتائیں کیا چاہتے ہیں آخر مرے وطن کے ادیب و شاعر (استادِسخن مظفروارثی) یہ سہل پسندی فرارکاراستہ ہے ۔۔۔مگرکس سے فرار؟ ۔۔۔خودسے؟ ۔۔۔اس معاشرے اور سماج سے ‘ جوہرگزہرگزآئیڈیل نہیں ہے ؟ ۔۔۔یازندگی سے ‘جوقدم قدم سمجھوتے کادوسرانام ہے ؟ ۔۔۔جوبھی ہے ‘ اس کی مثال اس تالاب کی سی ہے ‘ جس میں پانی ایک جگہ اکٹھاہوکررہ جاتاہے ۔۔۔چاہے اس میں باہر سے پانی آکرملتارہے ‘ مگر وہ خودباہر نہیں جاتاتوبالآخرایک جگہ پڑے پڑے سڑناشروع ہوجاتاہے۔ آپ کو میری تحریرسے یہ شکوہ ہوسکتاہے کہ اس میں اداسی ‘ بے دلی ‘ بے زاری اور بے کیفی کے رنگ بہت گہرے ہیں ۔۔۔چنانچہ ختمِ سخن کے طورپرنسخہ ء شفا کے طورپر اپنے استادِسخن مظفروارثی صاحب کاہی ایک شعررقم کرتاہوں۔ انوارزندہ،صحبت باقی!

Sunday, January 3, 2010

میرے مظفروارثی


میرے ذی احترام استادِسخن کوان کایوم ِولادت بے حدمبارک ہو۔رب العزت انہیں اپنے محبوب اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے انہیں جسمانی ‘روحانی‘ فکری اورقلمی صحت عطافرمائے.آمین

Friday, January 1, 2010

Kya Achha Kya Bura

VS

تھری چیئرزفاررتن ۔۔۔ہپ ہپ ہرے


رتن راجپوت کے لئے تین تالی ہماری طرف سے بھی۔
آپ کہیں گے کہ ہم ہرپھرکرپھررتن راجپوت کاذکرلے بیٹھتے ہیں۔۔۔کیاکریں کہ آج کل وہ رن میں ہے۔۔۔گھرگھر میں ڈیرہ ڈالے بیٹھی ہے۔۔۔اس کااشہب ِفن میدان ِادامیں خوب جولانیاں دکھارہاہے۔۔۔آپ بجاکہتے ہیں کہ اس کی شہرت اورمقبولیت کوئی نئی بات نہیں ۔۔۔یہ خبرپرانی ہوچکی ہے۔۔۔توجناب آپ کوبتاتے چلیں کہ اس کانیاکارنامہ بہترین اداکارہ کاوہ ایوارڈہے‘جوانڈین ٹیلی ایوارڈزکی نویں سالانہ تقریب میں اس نے وصول کیا۔اس دھان پان اورسبک سی آئینہ بدن لڑکی نے اپنی ہم سیزن اورنوخیزاداکاراؤں پرسبقت حاصل کرکے ژی خوش کردیا۔۔۔اورہم ایک بارپھراس کے ذکرپرمجبورہوگئے ۔۔۔گویا
ذکراس پری وش کا۔۔۔اورپھربیان اپنا۔


باقی انعامات کی تفصیل کچھ یوں رہی

Popular Kids programme : Kya Mast Hai Life - Disney - SOL
Best Thriller : Sssh Phir Koi Hai - Star One - Contiloe Entertainment Pvt Ltd
Best Sitcom : Taarak Mehta Ka Ooltah Chasma - Sony SAB TV - Neela Tele Films Pvt Ltd
Popular Game Show : Dus Ka Dhum - Sony Entertainment - BIG Synergy
Comedy Talent Show : Chote Miyan - Colors - Endemol
Popular Dance Show : Dance India Dance - Zee TV - UTV
Best Singing Talent : Saregama pa Challenge -Zee TV
Popular Reality Show : Rakhi Ka Swaymvar - NDTV Imagine - SOL
Best historical : Jhansi Ki Rani - Zee TV - Contiloe
Hall of Fame : Anurradha Prasad
Popular Child Artiste (Male) : Avinash Mukherjee - Ballika Vadhu
Popular Child Artiste Female : Avika Gor - Ballika Vadhu
Popular Supporting Actor Male : Anoop Sonie - Balliak Vadhu
Popular Supporting Female : Savita Parbhune - Pavitri Rishta
Popular Comic Male : Dilip Joshi - Tarak Mehta Ka Oolta Chasman
Popular Comic Female : Disha Vakhani - Tarak Mehta Ka Oolta Chasma
Popular Actor Ngative Male : Sudesh Berry - Agle Janam Mohe Bitiya Hi Kijo
Popular Actor Negative Female : Meghna Malik - Na Aana Is Des mein Laado
Popular Fresh New Face Male : Avinash Sachdev - Chhoti bahu
Popular fresh New Face Female : Hina Khan - Yeh Rishta Kya Kehalata Hain
Popular Programme with a social message : Aap Ki Kacheri - Big Synergy - Star Plus
Popular Drama Series : Yesh Rishta Kya Kehlata Hain - Star Plus - Director’s Kut Production
Popular weekly programme : CID - Sony Entertainment - Fire Works Production
Popular Coninuing Programme : Sapna Babul Ka Bidaai - Star Plus - Director’s Kut Production
popular daily serial : Balika Vadhu - Colors - Sphere Origins Multivision Pvt Ltd
Tellychakkar.com editors special commendation to : Ladies Special - Sony - Optimystix Entertainment India Pvt Ltd
best ensemble : Bandini - NDTV - Balaji Telefilms
Production House of the year : Big Synergy
Contribution to TV Award : Vineet Jain - MD Times Group
Popular Anchor : Rajeev Khandelwal - Sach Ka Samna
Garry Bhinder Young Director Award : Imtiaz Ali
TV Ki Raani Award : Rani Mukherjee
TV to Cinema Award : Aamna Shariff
TV Ka Dhum : Salman Khan
Popular actor male : Ronit Roy - Dharmaraj - Bandini
popular actor female : Ratan Rajput - Laali - Agle Janam Mohe Bitiya Hi Kijo




Naya Saal Mubarak!