Tuesday, October 6, 2009

اینٹرٹینمنٹ کے لئے کچھ بھی کرے گا


انڈین ٹی وی نے ڈرامے کی سج دھج اور طنطنے میں جوسرخاب کے پرلگائے ہیں ‘اُن سے انکارممکن نہیں ہے ۔ایک طویل عرصے تک پاکستانی ڈرامے کی ان کے ڈرامہ کے آگے وہی حیثیت رہی جوباون گزوں کی دنیامیں مٹی کی ہوتی ہے ۔۔۔ایک وقت پاکستانی ڈرامہ دیکھنے کے لئے جومحاورے رائج تھے ۔۔۔متروک ہوگئے ۔۔۔زمانہ اس تیزی سے بدلاکہ پاکستانی ٹی وی چینلزکی ویورشپ ماضی کی داستان بن گئی ۔۔۔لیکن اب دن بدل رہے ہیں ۔۔۔ ۔۔انڈین ٹی وی کاڈرامافی زمانہ بھیڑچال کاشکارہے ۔
بات طویل ہوجائے گی اس لئے ڈائریکٹ موضوع پرآتے ہیں ۔۔۔کلرزٹی وی نے”بیری پیا“کے نام سے ایک نیاڈراماسیریل لانچ کیاہے ۔۔۔اگرآپ کوزی ٹی وی کاڈراماسیریل ”اگلے جنم موہے بٹیاہی کیجو“یادہو(یادبھی کرنے کی ضرورت کہاں ہے کہ ابھی سیریل چل ہی رہاہے )۔۔۔توصاحب وہ سیریل دیکھئے اور پھر”بیری پیا“دیکھئے ۔۔۔آپ کو یہ نتیجہ اخذکرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی کہ دونوں سیریلزکی فضاایک ہی ہے ۔۔۔اگرچہ موضوع
ایک نہیں ہے ۔۔۔لیکن ماحول ‘کرداراوران کاگیٹ اپ اور ٹریٹمنٹ بالکل ایک جیساہے۔۔۔
کلرزکے حق میں یہ دلیل دی جاسکتی ہے کہ یہ چینل عوامی مسائل کوہائی لائٹ کرنے والے سیریلزکے ذریعے کامیاب ہواہے ۔۔۔توبجاہے لیکن بھیڑچال کاحصہ بن جانے سے اس کی مقبولیت میں چارچاندنہیں لگنے والے ۔۔۔بلکہ کمی ہی آئے گی ۔۔۔کسی بھی چینل کی ترقی اور تنزلی کاہم یوں بھی اندازہ لگاتے ہیں کہ وہ دوسروں کے سیٹ کئے ہوئے ٹرینڈزکوفالوکر رہاہے یاخوددوسروں کے لئے ٹرینڈسیٹ کررہا ہے۔۔۔اگرآپ کویادہوتو”نائن ایکس“نامی ایک چینل قریب دوسال پہلے بڑی دھوم دھام سے ٹی وی کے افق پرطلوع ہواتھا ۔۔۔لیکن یہی کلرزتھاجس نے ان کی اپ کمنگ پروڈکشنز اٹھائیں ۔۔۔”رام لعل ۔۔۔انیس سوسینتالیس سے “۔۔۔کی توجھلکیاں نائن ایکس دکھارہاتھااور کلرزنے وہ ڈراماخریدلیا۔۔۔جھلکیاں ہی کیا۔۔۔فیئرفیکٹر ۔۔۔اور بگ باس کاپہلاسیزن قبل ازیں سونی ٹی وی پرچل چکاتھا۔۔۔یہ پروگرام پہلے ہی عوام میں اپنی جگہ رکھتے تھے ۔۔۔نتیجہ یہ ہواکہ نائن ایکس کادِیابجھنے کوآگیااورپروڈکشنز نہ ملنے کی وجہ سے سونی کوبھی دن میں تارے نظر آگئے ۔۔۔ایک سال سونی ٹی وی پربڑابھاری گزرا۔۔۔اس دوران انہوں نے اپنانیالائن اپ تیارکیا اور ایک سال بعدپھرسے خودکوبحال کرنے میں کامیاب ہوسکا۔
قصہ مختصر ۔۔۔انوارزندہ صحبت باقی

Friday, September 25, 2009

WHAT'S YOUR RAASHEE Review by Taran Adarsh

There's another reason why WHAT'S YOUR RAASHEE? is special. Casting the same actor in 12 different roles is nothing short of a challenge - for the film-maker, for the writer and also for the actor in question.

Now let's analyze. WHAT'S YOUR RAASHEE? works in parts. There are 12 raashees, which means 12 independent stories, plus there's a story of the dulha [Harman Baweja] and his family as well, also there's a story of a family-friend [Darshan Jariwala] running concurrently. That makes it 14 stories, 13 songs, approx. 3.20 hours running time...

Now to the vital question: Does WHAT'S YOUR RAASHEE? work?

Let me answer this question by raising a vital point. Did the running time [of 3 + hours] of SHOLAY, HUM AAPKE HAIN KOUN, LAGAAN, JODHAA AKBAR and GHAJINI bother you? I am sure, it didn't. The problem with WHAT'S YOUR RAASHEE? is not its length/running time. The problem is its content. If any film stands on a weak foundation [writing], even 1.30 hours seem never-ending. Conversely, if the writing is power-packed, even 3.30 hours of entertainment seems less. Let's not blame the length, for the biggest grosser of the world to date - TITANIC - also had a running time of 3.17 hours. WHAT'S YOUR RAASHEE?, unfortunately, lacks the power to keep you hooked and that's the prime reason why its running time/length is sure to be criticised. Oh yes, WHAT'S YOUR RAASHEE? has some wonderful moments and award-worthy performance[s] by Priyanka Chopra, but everything pales into insignificance when the written material is weak. To cut a long story short, WHAT'S YOUR RAASHEE? is a king-sized disappointment from one of the finest storytellers of India. WHAT'S YOUR RAASHEE? is the story of Yogesh Patel [Harman Baweja], a young man who, in his heart, has always wanted a love marriage. Till suddenly he is told that he must find his dream girl within ten days to save his family from utter ruin. Finding the dream girl is tough enough. Finding her in a hurry is even tougher. His solution is simple; he will meet one girl from each raashee - sun sign, as he feels that is the best way to make sure he finds a suitable wife, while also giving himself twelve chances to fall in love. Two meetings per day gives him six days to meet them, three days to make the final decision and he can get married on the tenth day, or so he thinks. Based on the novel 'Kimball Ravenswood' by Madhu Rye, the concept of WHAT'S YOUR RAASHEE? is interesting, but the big screen adaptation isn't. To start with, you connect with barely a few stories, mainly the one who has a past and also the final one, of an underage girl. But several stories appear ridiculous and hence, ruin the impact generated by several wonderful moments. The jeweller's daughter, who believes in punar janam, falls flat. Ditto for the other jeweller's daughter, who pretends to be childish so as to test the intentions of the dulha. It's farcical. But the most ludicrous one is the businesswoman who has a pre-nuptial agreement in place, even before meeting the dulha. Even Darshan Jariwala's track, towards the end specifically, tests the patience of the viewer. The detective drama is also ludicrous. Besides, the climax is far from convincing. The nanaji appears suddenly with a bagful of currency and the dues of the moneylenders and goons are settled soon after the saat pheras. How convenient! Even the choice of the girl is debatable, since she has chosen him on a rebound [when she found that her lover was cheating on her]. In fact, the dulha had, rightfully, thought of the girl with the past and should've settled with her instead. That would've been a convincing finale. Ashutosh Gowariker gets it wrong this time thanks to the poor screenplay. The writing is the biggest culprit here. Sohail Sen's music is easy on the ears, but why so many songs? A few songs can easily be deleted. Piyush Shah's cinematography is perfect. WHAT'S YOUR RAASHEE? belongs to Priyanka Chopra. No two opinions on that. Words would fail to do justice to the remarkable portrayal of twelve different characters by this actor. This is her finest work to date. Harman is extremely likable and enacts his part with complete understanding. Darshan Jariwala is alright. Anjan Srivastava is as usual. Visshwa Badola is first-rate. Pratik Dixit does well. On the whole, WHAT'S YOUR RAASHEE? is a king-sized disappointment.

Sunday, April 26, 2009

فنونِ لطیفہ کاسوئچ بورڈ ‘حنادل پز ِیر


حنادل پزیرفن کی رسیاہے ۔سچی ‘البیلی اورمتنوع آرٹسٹ۔ شعر‘فلسفہ ‘افسانہ ‘تھیٹر‘ڈراما‘اداکاری ‘نغمہ اورطنزومزاح ۔حناان سب منزلوںسے سرخرو گزری ہے۔شایداس میںمعانی کابھی حسن ہے کہ وہ جس ِمحفل میںموجودہو‘وہاںکوئی بہت اہم اوردلچسپ تبدیلی محسوس ہوتی ہے۔وہ جب بولتی ہے توایسالگتاہے کہ کوئی بہتربات ہورہی ہے۔اسلوب ِبیان ایساہے کہ جوسنتاہے عش عش کراٹھتاہے۔ اس کی طبیعت میںحد درجہ شوخی ‘طراری اوربے باکی ہے ۔باتوں باتوں میں سامنے والے کی ایسی ایسی شگفتہ چٹکیاںلینے لگتی ہے کہ ہنستے ہنستے سب کی بری حالت ہوجاتی ہے ۔وہ آئے تو جیسے سیدضمیرجعفری یامشتاق احمدیوسفی کا متحرک لفظوں اوردلچسپ شوخیوںمیںتخلیق کردہ کوئی فن پارہ انسانی خدوخال اوڑھ کرسامنے آن موجودہوتاہے۔

حنادل پزیرکومیرے نگارخانہ ء محسوسات میںرہائش پزیرہوئے زیادہ دن نہیں ہوئے ۔پہلی باراسے گڈمارننگ پاکستان (اے آروائے کامارننگ شو)کے ویڈنگ ویک میں دیکھا۔اس کی شخصیت بڑی زوداثرتھی ‘ہڈیوںمیں رچ بس جانے والی ‘اپنی مہرلگادینے والی ۔ اگرچہ وہ روزبدلنے والے گیٹ اپ میں نمودارہوتی تھی اورلب ولہجہ بھی کردارکے مطابق تبدیل ہوجاتاتھالیکن تہہ میںکوئی ایسی بات ضرور تھی جوکچھ معمول سے ہٹی ہوئی محسوس ہوتی تھی ۔یہاںمیںفن ِاداکاری کے حوالے سے کچھ دل کی باتیں ضرورکہناچاہوںگا۔آج کا پاکستانی ڈراماکسی بھی اداکاریااداکارہ کے پرستارکے لئے انتشارکی دلدل بن گیاہے۔میںحناکی اداکاری کاکوئی اچھابراپہلوپیش نہیں کرنا چاہ رہا‘نہ ہی اس حوالے سے کوئی نئی بات کہہ سکتاہے ۔وہ بلاشبہ ایک عمدہ اداکارہ ہے لیکن مجھے یہ عرض کرنامقصودہے کہ میںپاکستانی ڈرامے میں آرٹسٹوںکے غیرمتاثرکن (بلکہ بے رونق اوربانجھ )گیٹ اپ کی وجہ سے اپنے پسندیدہ اداکاروںکے ڈرامے بھی چندمنٹ کے لئے نہیں دیکھتااوراکتاکرچینل بدل دیتاہوں۔اگرایک ناظرایسانہ کرے توفراغت کے جوچندلمحات مشکل سے اسے میسر آتے ہیں وہ بھی بوجھل ہوجائیںاورتنہائیاںاندھیرے میں ڈوب جائیں۔قصہ مختصریہ ہے کہ حقیقت پسندی بھی ضروری ہے لیکن وقت(سپوتنک ایج) کے تقاضے بھی بہرحال مقدم رکھنے چاہئیں۔

یہاں اس شو (مارننگ شو گڈمارننگ پاکستان)میں گیٹ اپ میںوہ وسعتیں‘تنوع اوررنگارنگی پائی جاتی ہے جودل لبھاتی ہے۔اب ہم واپس حناکی طرف آتے ہیں۔یہ شوحناکے فنی کیرئیرکے لئے حیات ِنواور’جانِ دیگر‘کی حیثیت رکھتاہے۔ویڈنگ ویک میںاس نے کرداروںکی جوکہکشاںبکھیری اس کاماخذ(گیٹ اپ ‘ سٹائلنگ اورسکرپٹنگ) بھی وہ خودہی تھی۔شادی کے حوالے سے جوکردارتھے ‘اس نے ان کی صحیح عکاسی کی۔ ایک حسن ہے جوپیداکیاجاتاہے ‘ملبوسات کے ذریعے ‘ سیٹ کے ذریعے ‘ایک حسن ہے ‘جوہوتاہے ‘بس اس کی نزاکت‘تہذیب اوررکھ رکھائو کاخیال کیاجاتاہے۔یہاںحناکاساراکام شخصیت کے اظہارکاکھیل ہے جوہرکھیل سے مشکل ہے ۔اس کھیل میں کامیابی کاصرف ایک ہی گرہے اوروہ ہے تجربات میں صداقت اورسوچ میں گہرا خلوص۔حنادل پزیراپنے نام کی طرح نظرفریب پیکر کی مالکہ ہے ۔ وہ شومیں آکربیٹھتی ہے توآن کی آن میں جانِ محفل بن جاتی ہے اورگفتگوصرف لطیفوں‘پھلجھڑیوںیاپھبتیوںتک ہی محدودنہیں رہتی بلکہ دنیاجہاں کے جس بھی موضوع پراس سے بات کی جاتی ہے تو اک ذراچھیڑئیے ‘پھردیکھئے کیاہوتاہے ‘والامعاملہ ہوتاہے۔

حنابھرپورادبی ذوق اورسماجی شعورسے بھری ہوئی گاگرہے ۔سطورِبالامیں جوحوالے بیان کئے ہیں ‘میں خودنہیں جانتاکہ پہل کہاں اور کس چیزمیں ہے۔اس کی ہربات شعرہے اورہرشعرمیں کچھ بات ہے ‘افسانہ ہے۔ میںتو کہوںگاکہ وہ’زندگی برائے فن‘اور’فن برائے زندگی ‘کی تفسیرہے اوران دنوںاس کافن انتہائی عروج پرہے۔اس کی زبان بے حدصاف ستھری اوررسیلی ہے ‘اس کی باتوںمیں کہیںغزل کی سی مٹھاس اورکہیںنظم کی سی روانی آجاتی ہے جس سے یہ اندازہ کرنامشکل نہیںکہ اس کاکتابی علم بھی خاصاوسیع ہے ۔زبان ومحاورہ پرقدرت اس کی ایسی خوبی ہے جوآج کل پاکستانی آرٹسٹوںمیں خال خال دکھائی دیتی ہے۔یہ بھی اس عہدکی ایک تلخ سچائی ہے کہ زمانے کی بے چینی اورمصروفیت میں ’’ادب ‘‘لکھنااورپڑھناغیرممکن ساہوگیاہے‘اس لئے سولہ آنے کی بجائے چارچھ آنے سے کام چلاناپڑتا ہے۔بات بھٹک نہ جائے اس لئے فنی دیانت اورآسانی کے لئے اتناکہوںگاکہ آج سطحی کام اوربے پروائی کے باعث ٹوٹے پھوٹے فنون (شعر‘افسانہ ‘ڈراما‘اداکاری ‘نغمہ اورطنزومزاح)جن چندفن کاروں کی طرف امیدبھری نظروںسے دیکھ رہے ہیں ‘حنادل پزیران پختہ کاروںمیں سے ایک ہے ۔

میرے خیال میںکسی فنکارکی پرکھ اس کے شعری ذوق سے ہوتی ہے(اس بات سے میرے علاوہ کسی کامتفق ہوناضروری بھی نہیں)۔فی زمانہ جب شعرکے معاملے میں ذوق شعرسننے کے بجائے گنگناناہوگیاہے ‘حنادل پزیرمعنی کے حسن کوشعرکے خدوخال میں ایسے حل کردیتی ہے کہ حرف وصوت کے دلدادگان اورکن رسوں کواس کے سلجھے اورمعیاری ذوق کا قائل ہوتے ہی بنتی ہے ‘حناکی غزل میں مشاہدے کی گہرائی اورمتوازن اسلوب کی وجہ سے اردوغزل کاارتقاء بہت واضح دکھائی دیتاہے۔مجھ تک اب تک اس کی جوغزلیںپہنچی ہیں ‘ان میں اس کی شعریت بڑی اجلی ‘جمیل اورجذباتیت سے پاک لگی اورمجھے بہت دیرتک سوچتاچھوڑگئی ۔

بکھرے بکھرے سے رہتے ہیں ‘ ساحل ‘ چاند ‘ ہوا اور میں
ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہیں ‘ ساحل ‘ چاند ‘ ہوا اور میں

جب پانی میں چاند کی کرنیں عکس بنانے لگتی ہیں
آپس میں کھیلا کرتے ہیں ‘ ساحل ‘ چاند ‘ ہوا اور میں

کوئی صدا مجبور کئے جاتی ہے ہمیں کچھ کہنے پر
بات مگر کم ہی کرتے ہیں ‘ ساحل ‘ چاند ‘ ہوا اور میں

گل خوشبو سے ‘ دل امید سے ‘ آنکھیں نیند سے خالی ہیں
برسوں بیتے جاگ رہے ہیں ‘ ساحل ‘ چاند ‘ ہوا اور میں

جی چاہاکہ وہ کچھ عرصہ اسی فن(شاعری) پر کام کرتی رہے اوراردوغزل میں ایسے خوبصورت اضافے کرتی جائے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس کی شاعری بیکراں نسوانیت کی علامت نہیںرہی بلکہ کائنات ِدل سے دل ِکائنات کے سفرکی حسین رودادبن گئی ہے ‘ایک شاعرہ کے لئے یہ کسی اعزازسے کم نہیں کہ اس کی شعریت نسوانیت کے دریچوںاورروزن ومحراب کی قیدسے آزادہوکرعالمگیرکیفیات کی حامل ہوجائے۔ویسے توخود بھی اپنے ایک شعرمیں اس خیال کااظہارکرتی دکھائی دیتی ہے کہ آج وہ جس منزل پرکھڑی ہے وہاںکی مٹی کو اس نے اپنے پائوںپکڑنے نہیں دیے۔ وہ بے بس‘سراسیمہ‘مایوس یاشکست پسندوںمیںسے نہیںبلکہ ہمہ وقت اچھے مستقبل پرایمان رکھتے ہوئے اپنی سوچ کے راستے پر تلاش اورجستجوکاسفرطے کرنے والوںمیںسے ہے۔حناکے الفاظ میں۔

نگاہِ شوق ابھی تک کسی تلاش میں ہے
ترا جمال ‘ ترے خد و خال اپنی جگہ

دوسری خواتین شاعرات کے برعکس حنادل پزیرکی شاعری خواتین کے مخصوص ادب کی چاردیواری تک محدودنہیں‘اس کی یہی ناآسودگی اورنئی دنیاکی تمنااس کے اندرپوشیدہ بہت سے امکانات کوظاہرکرتی ہے ۔خداکرے کہ اس کی آزادی ء خیال کی یہ لویونہی تیزرہے اوراس کامجموعہ ء کلام جلدچھپ کردلدادگان ِشعرتک پہنچے۔اس سے پہلے کہ ہم شاعری کاموضوع ختم کریں‘ حناکے ہاںجدیدتر غزل کی بنیادیں پڑتے دیکھتے جائیے ۔وہ کہتی ہے ۔

ابھی تو گھیرے ہوئے ہے ہجوم ِ تنہائی
بقیدِ ہجر ‘ امیدِ وصال اپنی جگہ

جنونِ شوق بھی برسوں کے داغ دھو نہ سکا
اسی طرح سے ہے شیشے میں بال اپنی جگہ

بساطِ عشق پہ لٹتی رہے گی دولتِ دل
رہے گا سود و زیاں کا سوال اپنی جگہ

ہنسی خوشی کے یہ موسم تو آگئے لیکن
پڑا ہوا ہے محبت کا کال اپنی جگہ

حنا محبت ‘امن وآشتی اوراعلیٰ انسانی اقدارکی شاعرہ ہے ‘جب ان اجزامیں ٹوٹ پھوٹ ہوتی ہے تووہ اپناکرب چھپانہیں پاتی ۔نجانے کیوںپیرفضل صاحب کایہ شعرلکھنے کوبہت جی چاہ رہاہے(بے محل ہوتوپیشگی معافی کاخواستگارہوں)۔

فضل وچ شعراں دے ‘ ڈونگھی سوچ دا کی فائدہ
لوک مونہہ وہندے نیں ‘ اج کوئی ہنر وہندا نئیں

حنامیںزندگی اوراس کی توانائی کی قدروںکی علمبرداری کے سارے گن ہیںبلکہ شایدفنکارخودعظمت ِفن کااحترام کرنے والاہوتوزمانہ بھی بالآخراس کے فن کی عظمت کوتسلیم کرنے پرمجبورہوجاتاہے۔

خیالات ہیں کہ برسات کے پتنگوںکی طرح اڑے پھررہے ہیں‘کہیںیکجا نہیں ہوپارہے۔ارادہ توپکاپیٹھایہی تھاکہ حنادل پزیرپرکوئی ہنستامسکراتا ساکالم تحریرکروںگالیکن اب سوچتاہوںکہ اپنی کوتاہی ء فن کااعتراف کرہی لوں۔اتنے ہنستے مسکراتے لفظ نہ تومیرے قلم میں ہیںاورنہ ہی ایسے دلوںکوگدگدادینے والے قہقہہ مارحرف میرے کی بورڈکی کیزمیں ‘جو مل جل کرحنادل پزیرکوچارچھ عدد چاندلگاکرروشن کردیںاورمجھے جینیئس کامرتبہ دلادیں‘سوخواہ مخواہ کی مغزدردی اوربیکارکی جسمانی مشقت کرنے کے بجائے دومصرعے گھسیٹ کر پاندان اٹھاتااوردوکان بڑھاتاہوں۔

وہ اک شریر سے جھونکے کی طرح جب آیا
مجھے حیات کا ماحول خوشگوار لگا

سیدانوارگیلانی

Monday, April 20, 2009

ژی ٹی وی کی انمول ’رتن‘راجپوت


ژی ٹی وی کی انمول ’رتن‘راجپوت صاحب ایک زمانہ تھاکہ ٹیلی ویژن کی دنیامیں گنے چنے اداکاروں اوراداکارائوں کوبڑی اہمیت حاصل تھی ۔ہردوسرے ڈرامے میں وہی چہرے دکھائی دیتے تھے ۔سمجھاجاتاتھاکہ بس یہی قابل آرٹسٹ اورفن کے بہت بڑے شناورہیں لیکن جب سے پرائیویٹ چینلوں کاایک نیاعالم بساہے اورمیڈیاکی ایک نئی دنیاآبادہوئی ہے ‘چند آرٹسٹوں کوہی ثبات نہیں رہا ۔سوپ سیریلزہوں‘چیٹ شوزہوں یارئیلٹی شوز‘صرف سینئرزہی ہاٹ سیٹ کی رونق نہیں رہے ۔پہلے نیشنل چینلزکے زمانے میں توپرانے طوطوں کویونانی طب اورحکیم جالینوس کی تحقیق کی طرح اٹل سمجھاجاتاتھا۔آج کل ایسانہیں ہوتا۔خودفریبی کانشہ کرنے والوںکانشہ بڑی جلدی ہرن ہوجاتاہے۔روزنت نئے شوزشروع ہوتے ہیں ‘اجزائے ترکیبی بدلتے ہیں‘پسندناپسندبدلتی ہے اورٹی وی کانقشہ بھی بدل جاتاہے ۔مجید امجد کی زبان میں
یہ لوح ِدل ‘ یہ لوح ِدل نہ اس پہ کوئی نقش ہے نہ اس پہ کوئی نام ہے

ان دنوں ژی ٹی وی کی ایک نئی دریافت رتن راجپوت نئے سوپ سیریل ’اگلے جنم موہے بٹیاہی کیجو‘سے پنپنے کے لئے پوری فضاقائم کئے ہوئے ہے ۔رتن راجپوت اس سے پہلے این ڈی ٹی وی امیجن کے سوپ ’رادھاکی بیٹیاں کچھ کردکھائیں گی‘میں سپورٹنگ رول ادا کرکے دادپاچکی ہے لیکن ’اگلے جنم‘کااپناہی ایک رنگ ہے ۔رتن راجپوت نے اس سیریل سے جتنی تیزی سے توجہ اورقبول خاص وعام حاصل کی ہے ‘وہ قابل ِتعریف ہے ۔اس دھان پان اورسبک سی فرخندہ جمال ‘پری تمثال ‘ناہیدخصال اورآئینہ بدن لڑکی کودیکھ کرزندگی ‘توانائی‘تروتازگی اوررنگ وروپ کابھرپوراحساس پیداہوتاہے اورشاعرکایہ خیال رقم کرنے کوجی کرتاہے۔
شریرروحیں

ضمیر ِہستی کی آرزوئیں

چٹکتی کلیاں

کہ جن سے بوڑھی

اداس گلیاں مہک رہی ہیں

سیریل کاموضوع بھی رتن راجپوت کی طرح دل نشین ہے ۔یہ اس ’کچھ سخی اورکچھ بے سروساماں‘خاندان کے عزم وہمت کی داستان ہے جو’’گریزاں روشنی ‘‘کے تعاقب میں ہے ‘جوپائوں توڑکربیٹھنے اورہتھیارڈالنے کاقائل نہیں ‘جن کے ہاں مایوسی کفراورحرکت ہی مقصد ِزندگی ہے سووہ دردوں‘کربوں ظلموںاورمعاشرے کی نوچاکھسوٹی سے بڑی پامردی اوراستقامت کے ساتھ نبردآزماہیں۔’’اگلے جنم ‘‘کے ذریعے ژی نے ناظرین کوبھی بڑے حوصلے دئیے ہیں اورجذبہ وحساس کی نئی دنیائوںسے روشناس کرایاہے ۔یہ انڈین تخلیق کاروں کے فنی خلوص کاکرشمہ اورزندگی کانباہ ہے کہ وہ اتنے سچے ‘اچھوتے اورتنومنداندازمیں ناظرین کے دل ودماغ تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں کہ داددیتے ہی بنتی ہے ۔حفیظ جالندھری کایہ شعر اس سیریل کی ٹیگ لائن کے طورپراستعمال کیاجاسکتاہے ۔
آبروئے حیات کی خاطر۔آرزوئے حیات باقی ہے
آج کاناظررتن راجپوت سے صرف ِنظرنہیں کرسکتا۔اس نے بہت کم وقت میں اپنے فن کالوہامنوالیاہے ۔وہ آنے والے کل کاچہرہ ہے ‘تابندہ اورپاکیزہ۔اس کی اٹھان اس کے روشن مستقبل کی غمازی کرتی ہے ۔وہ جس چوکھٹ کاچراغ ہے وہاںافراط وتفریط کاکھٹکاتوبہرحال نہیں ہوتا‘بہرحال خداکرے ‘اسے ایسے کردارملیں جواس کے ہونٹوں کی طرح اس کی آنکھوں کوبھی مسکراہٹ سے آشناکردیں ۔مجھے یقین ہے کہ میری طرح دیگرناظرین بھی اس دن کے منتظرہیں۔

Saturday, January 24, 2009

دس کادم/Dus ka Dum


اے آررحمان کے چاہنے والوںکی خوشی کااس وقت کوئی ٹھکانانہیں کہ سلم ڈاگ ملینئیرکوملنے والی آسکرزکی دس نامزدگیوںمیں سے تین تورحمان صاحب کے نام سے منسوب ہیں۔ویسے اگرسچ پوچھیں تورحمان صاحب جیسے موسیقی کے عالمی سفیرکے لئے آسکرکی یہ نامزدگی اورپھر آسکرکاایوارڈبھی کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔رحمان صاحب نے قریب دودہائیوںتک پھیلے ہوئے میوزک کیرئیرمیں ہمیشہ معیاری کام کیاہے اوردنیابھرمیں پھیلے ہوئے ان گنت مداحوںکے دلوںمیں جگہ پائی ہے ۔بڑی خوشی کی بات ہے ۔کسی مداح نے خوب کہاتھاکہ ادھرادھربات کومت گھمائوبس اس پل کالطف اٹھائو۔سویہی کرتے ہیں ۔باقی باتیں پھرکے لئے اٹھارکھتے ہیں۔رحمان صاحب آپ یونہی پھولیںپھلیں،پروان چڑھیں۔ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔

Friday, January 16, 2009

Oonchi Dukaan Pheeka Pakwaan!


فی زمانہ باکس آفس کی سرگرمیاںاتنی تیزہوگئی ہیں کہ پہلاعشرہ یاپہلاہفتہ تودورکی بات رہی ،پہلے دن کے کلیکشنزسے ہی فلم پرہٹ یافلاپ کاٹیگ لگ جاتاہے ۔پروموشنزکے سلسلے میں ٹی وی چینلزکی وجہ سے فلموںکوجتنی ہائپ ملتی ہے فلم کی ریلیزکے بعداتنی ہی کڑی تنقیدکرنے میں بھی ٹی وی چینلزایک دوسرے کوپیچھے چھوڑدیتے ہیں۔اب چاندنی چوک ٹوچائنہ کوہی لے لیجئے ۔اس فلم کوپروموشنزکے دوران جتنی بڑی فلم بتایااوردکھایاجارہاتھا،ریلیزکے بعداتنی ہی بوگس فلم قراردیاگیاہے ۔اس سے ایک بات توثابت ہوتی ہے کہ کہانی اگرکمزورہے توسٹار کاسٹ کتنی ہی بڑی کیوںنہ ہو،فلم کوپٹنے سے نہیں بچاسکتی ۔ چاندنی ۔۔کے ساتھ بھی یہی ہوا۔نکھل ایڈوانی بڑی میگابجٹ اورمیگاسٹار کاسٹ کے ساتھ فلم بنانے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں اوراس بارتوانہیں رمیش سپی پروڈکشن اورہالی وڈکے ٹائیکون پروڈکشن ہائوس وارنربرادرزکاتعاون حاصل تھا۔اکشے کمارجیساترپ کااکاان کے ساتھ تھااورمس شانتی کپوریعنی دیپیکاپاڈوکون جیسی سندربالاکے ہوتے ہوئے فلم کے نتائج افسوسناک ہیں۔سچ کہاہے کسی نے ۔اونچی دکان پھیکاپکوان۔اگرپکوان غیرمعیاری ہوگاتودکان کی چمک دمک کسی کام نہیں آئے گی ۔اکشے کوشایداب قطرینہ کیف کی یادآرہی ہوگی جوہمیشہ اکشے کے لئے لیڈی لک ثابت ہوئی ہے ۔آئیے اب ہمارے چہیتے ایکسپرٹ ترن آدرش کی رائے جانتے ہیں کہ وہ کیاکہتے ہیں چاندنی چوک ٹوچائنہ کے بارے میں۔


Taran Adarsh CC2c Review from BollywoodHungama.com


In the initial years of his career, Ramesh Sippy made two gems that we remember [and cherish] to this date -- Seeta Aur Geeta and Sholay. Seeta Aur Geeta was about twin-sisters -- the docile and the aggressive. Sholay, of course, needs no introduction. Yet, to update the unacquainted, Ramgarh is gripped by a terror called Gabbar. Resultantly, Thakur recruits two men to put an end to Gabbar's tyranny.

Nikhil Advani pays homage to Ramesh Sippy's movies by merging Seeta Aur Geeta and Sholay. But this concoction called Chandni Chowk to China is as bland as khichdi.

Come to think of it, Nikhil Advani had everything going for him. It's a dream project, what with heavyweights such as Warner Bros., Ramesh Sippy, Akshay Kumar and Gordon Liu agreeing to be a part of this mammoth project. But Nikhil slips and trips, falling flat on his face.

A masala film is always welcome. In fact, two desi films [Rab Ne Bana di Jodi and Ghajini] have been lapped up by the junta in a big way, but Chandni Chowk to China is an unbearable masala fare that insults the intelligence of the moviegoer.

The problem with Chandni Chowk to China is that it lacks a watertight screenplay to keep you glued for those 2.45 hours. Agreed, you don't look for logic and reason in hardcore potboilers, but the least the director and his team of writers could do is provide loads of entertainment. Sadly, writers Shridhar Raghavan and Rajat Aroraa make mincemeat of a plot that had the potential to woo viewers from Chandni Chowk to China to Chicago to Cape Town.

So, what's the verdict then? Enjoy Chinese food instead. This one's a big, big, big letdown.

Sidhu [Akshay Kumar] cuts vegetables at a roadside food stall in Chandni Chowk in Delhi. He longs to escape his dreary existence and looks for shortcuts -- with astrologers, tarot readers and fake fakirs -- believing anything except himself, despite his father figure Dada's [Mithun Chakraborty] best efforts.

The story takes a turn when two strangers from China claim he's a reincarnation of a war hero and take him to China. Thanks to the devious translator, a conman by the name Chopstick [Ranvir Shorey], little does he know that he is being taken to the Chinese village of vicious smuggler Hojo [Gordon Liu].

Therefore, Sidhu blissfully sets forth to China with Chopstick, who instigates dreams of a delicious future and forgets to reveal the perils, which await him. Along the way, he meets Sakhi [Deepika Padukone], who has embarked on a journey to pay homage to the land of her birth and her dead father and twin.

Hojo catches up with Sidhu and eliminates Dada right in front of everyone. Sidhu seeks revenge and finds the one man who will make him a Kungfu expert and set the village free from Hojo's tyranny.

On face-value, what do you expect from Chandni Chowk to China? Laughter unlimited, great martial arts, a glimpse of China. But what's served on the platter is so insipid, so lame, so senseless that you wonder if there was a script in the first place. The comic scenes [that make you laugh] are few and far between. The scenes depicting martial arts are hardly exciting. Also, barring the Great Wall of China, don't expect China darshan here.

There are big holes in the script. Sample these… How and why do the two oppressed Chinese men suddenly land up in Chandni Chowk in Delhi? Also, how do they zero on Ranvir Shorey? No explanations offered. Deepika's track of visiting China is trite. Wasn't the twin-sister, an infant, thrown off the Great Wall of China? How did Gordon Liu suddenly decide to bring her up?,

Similarly, Deepika's father was also pushed from the Great Wall, but he survives. Akshay too is beaten black and blue and thrown off [coincidentally, from the same place -- Great Wall], but is rescued mid-air by Deepika's father. Miracles never cease to occur.

Post interval, Akshay undergoes a gruelling training session, but not once does the preparation give an impression that Akshay is seething with anger and vengeance. That's because the director has injected humour in these scenes and that takes away the seriousness from the plot. The climax is equally contrived and hence, makes no impact whatsoever.

Although the year 2009 has just begun, this film is sure to be a strong contender in Razzies in two departments mainly -- direction and writing. Nikhil Advani goes horribly wrong this time. As for the writers, well, they ought to take a crash course in film writing pronto. The songs are okay, with the title track and 'Naam Hai Sidhu' being the pick of the lot. The stunts [Dee Dee Ku] are plain mediocre. Even the dated martial arts' movies produced in the East offered better stuff. Himman Dhamija's cinematography lacks the picture perfect look.

Akshay Kumar is the sole saving grace, but the director hasn't tapped his potential to the fullest. Deepika Padukone is passable. Gordon Liu is decent. Ranvir Shorey is functional. Mithun Chakraborty is bland. Roger Yuan, Deepika's father in the film, is fair.

On the whole, Chandni Chowk to China is a brilliant opportunity gone appallingly wrong. The film falls way below expectations and is a major disappointment in all respects. At the box-office, the hype might translate into a bountiful weekend, that's it. Thumbs down!

Verdict: One-and-a-half stars

Thursday, January 15, 2009

Welcome 2 delhi-6


Dehli 6 Mp3 Downloads
>> >>
Masakalli
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): 4:51
Singers: Mohit Chouhan
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman
Bhor Bhayi
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): 3:19
Singers: Shreya Ghosal, Ustad Bade Ghulam Ali Khan, Gujri Todi
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman
Noor
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): :5
Singers: Amitabh Bachchan
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman
Aarti (Tumhare Bhavan Mein)
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): 3:01
Singers: Rekha Bharadwaj, Kishori Gowariker, Shraddha Pandit, Sujata Majumdar
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman
Genda Phool
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): 2:5
Singers: Rekha Bharadwaj, Shraddha Pandit, Sujata Majumdar
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman, Rajat Dholakia
Dil Gira Dafatan
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): 5:4
Singers: Ash King, Backing Chinmayee
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman
Hey Kaala Bandar
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): 5:53
Singers: Karthik, Naresh, Srinivas, Bony Chakravarthy
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman
Rehna Tu
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): 6:51
Singers: A R Rahman, Benny Dayal, Tanvi
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman
Dilhi 6
Media Player-128 Kbps
Duration (mm:ss): 3:36
Singers: Blaaze, Benny Dayal, Vivinenne Pocha, Tanvi, Claire
Lyricist: Vivinenne Pocha, Claire
Music Director: A R Rahman
Arziyan
Duration (mm:ss): 8:42
Singers: Javed Ali, Kailash Kher
Lyricist: Prasoon Joshi
Music Director: A R Rahman
Other Downloads
Delhi 6 Movie Trailer Video Download
Delhi 6 Movie Promo Video Download
Delhi 6 Teaser Download Video Download
Masakalli Song from Delhi 6 movie masakalli MP3 download Video Download
maula Song from Delhi 6 movie Delhi 6 maula MP3 download Video Download

Wednesday, January 14, 2009

A Certificate to Daboo's 2009 Calender





































A R Rahman...Kuchh CONNECTIONS


Loading......Please wait.......
Just kidding....Please don't mind.
connections-a r rahman new non film work
Status : Released on 12th December Exclusively on Nokia at Delhi and will be available in Nokia Xpress Music series mobile Jan 2009 onwards.No info on CD Release
Album Tracklist
Jiya se Jiya - Karthik Backing Vocal : Raqueeb aalam
Mann Chanda re - Sukhwinder Singh,UNKNOWN
Kural - UNKNOWN,Blaaze
Silent Invocation A - Instrumentals
Silent Invocation B - Instrumentals
Silent Invocation C - Instrumentals
Mylapore Blues - Instrumentals
Himalaya - Instrumentals
Mosquito - Instrumentals
Jiya Se Jiya -Bonus Track - AR Rahman Backing Vocal : Raqueeb aalam,Karthik
Music Credits :
Lyrics : Raqueeb Aalam
Recoded and Mixed : Late H.Sridhar
Drummers(Jiya Se Jiya) : A.Sivamani and Drum Cafe (Musthafa Kutoane,Mpho Masinga)
*“I can't talk about piracy and I don't want to. It's a moral thing within you, I can't teach morals to you, it's a conscience thing-if you want to support a musician then get the music from shops - AR RAHMAN"
Full Songs Exclusively Available @ All Nokia Xpress Music Mobile Phone
-------------------------------------------------------------------------
Here r some connections(Links) of a r rahman's most of the films.
Stay Connected.....
1992
Roja
Tamil
Yodha
Malayalam
1993
Pudhiya Mugam
Tamil
Gentleman
Tamil
Kizhakku Cheemayile
Tamil
Uzhavan
Tamil
Thiruda Thiruda
Tamil
1994
Vandicholai Chinnaraasu
Tamil
Super Police
Telugu
Duet
Tamil
Kadhalan
Tamil
Pudhiya Mannargal
Tamil
May Madham
Tamil
Pavithra
Tamil
Karuththamma
Tamil
Manitha Manitha
Tamil
Gangmaster
Telugu
1995
Bombay
Tamil
Indira
Tamil
Rangeela
Hindi
Muthu
Tamil
1996
Love Birds
Tamil
Indian
Tamil
Kadhal Desam
Tamil
Fire
Hindi
Mr. Romeo
Tamil
1997
Anthimanthaarai
Tamil
Minsaara Kanavu
Tamil
Iruvar
Tamil
Daud: Fun On The Run
Hindi
Ratchagan
Tamil
Mona Lisa
Tamil
Vishwavidhaata
Hindi
Kabhi Na Kabhi
Hindi
1998
Jeans
Tamil
Dil Se…
Hindi
Earth
Hindi
Doli Saja Ke Rakhna
Hindi
1999
En Swasa Kaatre
Tamil
Padayappa
Tamil
Kadhalar Dhinam
Tamil
Taal
Hindi
Sangamam
Tamil
Jodi
Tamil
Takshak
Hindi
Mudhalvan
Tamil
Taj Mahal
Tamil
2000
Pukar
Hindi
Alaipayuthey
Tamil
Kandukondain Kandukondain
Tamil
Fiza
Hindi
1 song
Rhythm
Tamil
Thenali
Tamil
Zubeidaa
Hindi
2001
One 2 Ka 4
Hindi
Nayak: The Real Hero
Hindi
Love You Hamesha
Hindi
Lagaan
Hindi
Star
Tamil
Parthale Paravasam
Tamil
2002
Alli Arjuna
Tamil
Kannathil Muthamittal
Tamil
The Legend of Bhagat Singh
Hindi
Baba
Tamil
Kadhal Virus
Tamil
Saathiya
Hindi
2003
Parasuram
Tamil
Boys
Tamil
Warriors of Heaven and Earth
Mandarin / Japanese
Enakku 20 Unakku 18
Tamil
Kangalal Kaithu Sei
Tamil
Tehzeeb
Hindi
2004
Udhaya
Tamil
Warriors of Heaven and Earth
English
Lakeer - Forbidden Lines
Hindi
Meenaxi: A Tale of Three Cities
Hindi
Aayitha Ezhuthu / Yuva
Tamil / Hindi
New / Nani
Tamil / Telugu
Dil Ne Jise Apna Kahaa
Hindi
3 songs
Swades
Hindi
Kisna - The Warrior Poet
Hindi
1 song
2005
Netaji Subhas Chandra Bose: The Forgotten Hero
Hindi
Mangal Pandey - The Rising
Hindi
Anbe Aaruyire
Tamil
Water
Hindi
5 songs
2006
Rang De Basanti
Hindi
Sillunu Oru Kaadhal
Tamil
Varalaru - The History of the Godfather
Tamil
2007
Guru
Hindi
Provoked
Hindi
Sajni
Kannada
Sivaji: The Boss
Tamil
Azhagiya Thamizh Magan
Tamil
Elizabeth: The Golden Age
English
With Craig Armstrong
2008
Jodhaa Akbar
Hindi
Al Risalah
Hindi
1 song
Jaane Tu Ya Jaane Na
Hindi
ADA: A Way of Life
Hindi
Sakkarakatti
Tamil
Yuvvraaj
Hindi
Ghajini
Hindi
Slumdog Millionaire
English / Hindi

Sunday, January 11, 2009

Oye, kya Show hai!

سٹائل ،دلکشی اورجداگانہ انداز۔عام طورپریہ الفاظ خواتین بالخصوص ایکٹریسزکے لئے استعمال کئے جاتے ہیں لیکن ان تین لفظوںسے میری مرادفرحان اخترکی فلمیں ہیں جواپنی منفردسٹائلنگ ،دلکش عکاسی اورجداگانہ اندازِپیشکش سے پہچانی جاتی ہیں۔دل چاہتاہے ،ڈون ،لکشھ اورروک آن۔ڈائریکشن ،پروڈکشن ،ایکٹنگ ،سنگنگ ۔۔۔یہ میدان فرحان کواپنی صلاحیتیں بروئے کارلانے کے لئے کم پڑتے نظرآئے تواس نے ایک اوردھماکاکردیا۔این ڈی ٹی وی امیجن کے پروگرام ’’اوئے اٹس فرائیڈے ‘‘میں میزبان کی کرسی سنبھال لی۔پانچ ہفتوںسے فرحان ہمارے سامنے ہے،خوش،مسرور،قہقہے لگاتے،لطیفے سنتے اورسناتے وہ جیسے سردیوںکی راتوںکوچمکتی دوپہرمیںبدل دیتاہے ۔لگتاہے فرحان کانارمل درجہ حرارت ایک ڈگری زیادہ ہے جواسے اتنے کام کرنے کے لئے اندرسے تپش دیتارہتاہے ۔
وہ کسی کوکروڑپتی نہیںبناتا،یہاںتک کہ کسی کوکافی بھی نہیں پوچھتالیکن محفل آرائی کافن جانتاہے ۔کہاجاتاہے کہ فن وراثت میں نہیں ملا کرتا لیکن فرحان کودیکھ کریہ بات غلط ثابت ہوجاتی ہے ۔وہ جاویداخترکابیٹاہے اورجاویداخترسے کون واقف نہیں۔جاویدصاحب فلمی شاعرہیں،ایساکہنادرست نہیں ہوگا۔وہ اپنی فلمی شاعری میںفن کے نئے تقاضوںکی تکمیل اورتوسیع ضرورکرتے ہی ہیںلیکن برصغیرکی قدیم شاعری کی روایات کے احترام کوبھی ملحوظ ِخاطررکھتے ہےں ۔شعلے اورڈون جیسی فلموںکاسکرپٹ لکھاجنہیںبالی وڈکی فلمی تاریخ میںخاص اہمیت حاصل ہے ۔فرحان انہی جاویدصاحب کابیٹاہے ،صرف اتناکہنافرحان کے ساتھ زیادتی ہوگی ۔اس نے خوداپنی ایک الگ شناخت بنائی ہے اوراپنے آپ کوایک ہمہ جہت فنکارثابت کیاہے ۔
ایک اینٹرٹینرکی یہی خوبی ہوتی ہے کہ عمربڑھنے کے ساتھ اس میں بچپن آتاجاتاہے اورکری ایٹویٹی سن وسال کی محتاج نہیں ہوتی۔فرحان اخترکے پاس ایساکوئی سوئچ بورڈضرورہے جس سے وہ حسب ِخواہش اتنی روشنیاںپیداکردیتاہے ۔ہرگیسٹ کے ساتھ اس کی خوبصورت گفتگواور سپیشل ایکٹس قابل ِتعریف ہوتے ہیں۔فرحان کاسینس آف ہیومراورکامک ٹائمنگ لاجواب ہے ۔اب تک ’’اوئے‘‘کرنے کے لئے پانچ ایپی سوڈزمیں ریتک روشن ،مگدھاگوڈسے (فیشن فیم ماڈل)،شنکر،احسان، لوئے ،عامرخان،پریانکاچوپڑا اور دیپیکا پاڈوکون بطورسلیبرٹی گیسٹ اپنی موجودگی درج کراچکے ہیں۔بادشاہ خان کی آمدآمدہے ۔باادب باملاحظہ ہوشیار!
کہاجاتاہے کہ پہلے یہ شوکرن جوہرکوآفرکیاگیاتھالیکن کرن نے اپنی اگلی ڈائیریکٹوریل ’’مائی نیم ازخان‘‘کے بزی شیڈول کی وجہ سے ہامی نہیں بھری ۔شوکافارمیٹ اگرچہ نیانہیں ہے لیکن فرحان کی زبردست میزبانی نے اسے انفرادیت کاحامل بنادیاہے ۔شوکی ویب سائٹ پرفرحان بلاگنگ بھی کررہے ہیں۔ویب سائٹ وزٹ کرنے والے بلاگ میںہرایپی سوڈپرفرحان کے تاثرات کالطف لے سکتے ہیں۔فرحان فلموںکے ریویوزبھی لکھ رہے ہیں(کریٹکس ہوشیاررہیں!)ریویوزکی بات کریںتوان کی خوبی یہ ہے کہ بھلے ہی فرحان نے اپنے دوست اداکاروںشاہ رخ خان اورعامرخان کی فلموںپرتبصرہ کیالیکن حق ِدوستی کے ساتھ تبصرے کاحق بھی اداکیا۔اس پرفرحان ریویوزکوجوعنوان دیتے ہیں اس سے بھی فرحان کی تخلیقی صلاحیتوںکاپتہ چلتاہے جیسے عامرکی فلم گجنی کاریویواس نے
Memorable Memory Loss
کے عنوان سے لکھا۔اوئے کیاٹائٹل ہے ۔
یہ توسٹارٹ ہے۔۔۔۔ لیکن فرحان کی یہ اٹھان اس کے درخشندہ مستقبل کی طرف واضح اشارہ کررہی ہے ۔وہ ڈائریکشن دے ، پروڈیوس کرے ،ایکٹنگ ،سنگنگ ،ہوسٹنگ۔۔۔واٹ ایور۔۔۔ وہ جوکرتاہے سٹائل سے کرتاہے ۔اب یہی دیکھ لیجئے کہ اس نے ’’اوئے ‘‘ جیسے بدتمیزلفظ کوبھی سٹائلش بنادیاہے ۔
روک آنDude

Monday, January 5, 2009

Above Rating RAHMAN



جولوگ روش ِعام سے ہٹ کرچلتے ہیں ،ان کوزمانہ دیرسے پہچانتاہے ۔اے آررحمان ان گنے چنے خوش نصیب لوگوںمیں سے ایک ہیں جوسڑک سے اترکرکسی پگڈنڈی پربھی چل پڑیں تووہاںبھی سڑک بن جاتی ہے اورسڑک بھی کوئی عام سڑک نہیں بلکہ شاہراہ ِخاص ،جس کے نقطہ ء آغازپربورڈلگاہوتاہے ۔یہ شاہراہ ِعام نہیں ہے ۔آج صرف تینتالیس سال کی عمرمیںاے آررحمان کے پاس رفعت ِمقام بھی ہے اورشہرت ِدوام بھی اورسب سے بڑھ کرفن ِموسیقی پروہ حیرت انگیزقادرالکلامی جوانہیں معمول کے موسیقاروںسے ممتازکرتی ہے ۔یہ حیرت ہی شاید۔۔بنیادِفن ہے ۔کوئی بھی دَھن جب رحمان کی انگلیاںچھوکرآشیربادلیتی ہے توشش جہات کے غیرمختتم سفرپرنکل پڑتی ہے ۔اس سفرمیں خوشبوکے جزیرے بھی آتے ہیں اورستاروںکی حدیں بھی ۔خلائوںسے پارکی دنیائوںکے اس سفرمیںکبھی وہ آفاق کی وسعتوںسے جھانکتی دکھائی دیتی ہے توکبھی نہاںخانہ ء دل سے ابھرتی محسوس ہوتی ہے۔ اپنے اچھوتے اندازمیں ان گنت سامعین کے دل ودماغ کوچھونے اورنوع انسانی کو خوشحالی اورروحانی سکون دینے والی لاجواب موسیقی دینے والے اے آررحمان کوآج ان کے جنم دن پرڈھیروں ڈھیرمبارک باد!

اس کی آواززندگی جیسی

زندگی اس کی موسقی جیسی

رات کی بے چراغ بستی میں

اس کی ہردھن ہے چاندنی جیسی

میں آج تک یہ طے نہیں کرسکاکہ اے آررحمان نے جذبوںکوموسیقی دی ہے یاموسیقی کو جذبے عطاکئے ہیں ۔خیرجوبھی ہو،اے آررحمان سے میری شناسائی بہت پرانی نہ سہی ،نئی بھی نہیں ہے ۔فلم ہندوستانی کا ٹریک ’’ٹیلی فون دھن میں ہنسنے والی‘‘عالم ِہوش میں وہ پہلاگانارہاہوگاجومیں بے اختیارگنگنانے پرمجبورہوگیا۔میںتب چودہ برس کاتھا۔اب یہ یادنہیں کہ وہ ٹریک میرے دوست اعظم گوندل نے پہلے سناتھایامیں نے بہرحال جس نے سنامسمرائزہوگیااوردوسرے کوسنایااورپھرہائی سیکنڈری پاس کرنے تک ہم دونوں ڈیسک بجاکے یہ گاناگایاکرتے تھے ۔برسوںبعداعظم نے ایک روزکارڈیک پراچانک یہ ٹریک پلے کیااورڈرامائی سے اندازمیں میری طرف دیکھ کرکہا’’شاہ جی ۔یادآیا‘‘میںجواب نہیں دے سکا۔وہاںہوتاتوکوئی جواب دیتا۔میں توہائی سکول کے جوہرسیکشن میں پہنچ گیاتھا۔ہم کافی دیر گاڑی کی سیٹوںکے بجائے ہم دونوںجوہرسیکشن کے انہی مٹے مٹے سے کالے یانیلے بنچوں پربیٹھے رہے ۔

بات بھی کہاںچلی گئی ۔خیرٹیلی فون کی دھن میں کے بعد’’دوڑ‘‘آئی ۔’’اوبھنورے ‘‘زبان پررہا۔بمبئی فلم کے ٹریک دل میںاترے ۔رحمان نے توخیراس دوران میں بھی کافی کام کیالیکن میری رحمان سے اگلی ملاقات دل سے کے دل نشین ٹریک ’’اے اجنبی ‘‘کے ذریعے ہوئی ۔پھر’’پیاحاجی علیؒ‘‘کے توسط سے ۔کمال کی بات یہ ہے کہ تب تک مجھے اے آررحمان سے تعارف حاصل نہیں تھا۔ فلم پکارکاٹریک ’’کے سراسرا‘‘دل کوبڑابھایا۔قصہ مختصررحمان کی جودھن کان میں پڑتی رہی رس گھولتی ہے ۔دل میں جگہ بناتی رہی ۔پھریوں ہوا کہ میں نے فلم تال دیکھی ۔ چھوٹے بھائی نے ڈی وی ڈی خریدی تھی جومیں نے ’’اڑا‘‘لی ۔فلم تال کامیوزک مجھے اے آررحمان سے قریب کرگیا۔ یہ پوراالبم سرسنگیت کی لطافت اورترنم کے معاملے میں ایسا منفردالبم تھا جس کے حسن نے مجھے ایسااسیرکہ میںرحمان کاباقاعدہ سامع ہوگیا۔اورسامع بھی ایسانہیں کہ جہاںسننے کوملاسن لیابلکہ ۔۔۔وہ سناجومیوزک لورزکوشایدپتہ بھی نہیں ہوگا۔میں رحمان کے تامل میوزک کی بات کررہاہوں۔میں نے ٹوٹلی اے آررحمان کے نام سے اے آررحمان کی کولیکشن اکٹھاکرناشروع کی توصرف ہندی فلمی موسیقی تک محدودنہیں رہابلکہ رحمان کی فلموگرافی کی ترتیب سے ہندی اورتامل مکس کولیکشن جمع کرناشروع کردی اورتادم ِتحریراے آررحمان کی دریافت کایہ سفرابھی جاری ہے ۔ ’’روجا‘‘سے ’’گجنی‘‘تک قریب دودہائیوںمیں رحمان نے تخلیقی لحاظ سے نہایت بھرپوروقت گزاراہے ۔اس نے خوداپنے ذہن کے ساتھ ساتھ فن ِموسیقی کے ساتھ مستقبل گیرتجربے کئے ہیں۔دھنوںکو نئی ہئیت عطاکرنے کے ساتھ اس نے اس میں صوفیت کی پاکیزگی میں فطرت پسندی کی توانائی اس خوبی سے حل کردی ہے کہ دل سے بے ساختہ دادنکلتی ہے اوروہ دادصرف دادنہیں ہوتی ۔اس میں دعائوںکی بھرپورروحانیت بھی شامل ہوجاتی ہے ۔ایسالگتاہے کہ رحمان کے گیتوںمیں کوئی نظریہ ہے جو انڈرکرنٹ کی طرح دوڑرہاہے ۔چونکئے نہیں۔نظریہ رکھناکوئی غیرفنی بات نہیں بلکہ عین فن کی بنیادہے ۔میراکہناہے کہ رحمان عارضی جذبوںکاموسیقارنہیں ہے ۔اس کے گیتوںمیں حسن ہے ،نرمی ہے ،نزاکت ہے ،مسکراہٹیں،آنسو،امنگیںغرض زندگی سے لبریزاحساسات ہیں ۔رحمان کے سنگیت میں اس کاتاریخی شعورزندگی کوارتقائی رخ سے دیکھتانظرآتاہے ۔یہ حسین ،سچے اورصحت منداحساسات ہی ہیں جواس کے گیتوںمیں بعض اوقات سرگوشی کاتاثرپیداکردیتے ہیں ۔اورپھروہ سرگوشی گونج بن کرشش جہات میںپھیل جاتی ہے ۔یقین نہ آئے تو’’روجاکاٹائٹل ٹریک سنئے اورپھر’’گجنی‘‘کاٹریک ’’کیسے مجھے تم مل گئیں‘‘سنئے ۔آپ کوخودجواب مل جائے گا

اے آررحمان نے آج کے مشینی دورکے شوروشغب میں جودھنیں مرتب کی ہیں ان میں اس کے بھرپوراعتمادکی جھلک ہے ۔رحمان کی شخصیت اورموسیقی کے کئی محبوب پہلوہیں جن میں سے دوایک کاذکربے جانہ ہوگاایک تویہ کہ اس نے فن کے نئے تقاضوںکی تکمیل اور توسیع کے ساتھ برصغیرکی قدیم موسیقی کی روایات کے احترام کوبھی ملحوظ ِخاطررکھاہے ۔فن ِموسیقی کے بڑے بڑے جغادری بھی مانتے ہیں کہ نصرت فتح علی خان کے بعداے آررحمان کوموسیقی کی تاریخی روایات پربڑاعبورحاصل ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جن رمزوںاورکیفیتوںسے ہماری کلاسیکی موسیقی کی تاریخ بھری پڑی ہے ،رحمان کے ہاںذرازیادہ بھرپورمعنویت کے ساتھ ملتی ہیں۔رحمان کی دوسری خوبی یہ ہے کہ اس نے تامل میوزک سے شروعات کی لیکن عالمی سطح پرپے درپے کامیابیوںکے بعدبھی اس نے اپنی مٹی سے ناتاکبھی نہیں توڑا۔اس کی البمزپرکبھی ممبئی پن کی چھاپ نہیں پڑسکی ۔اس نے خودکوافراط وتفریط سے بچایاہے لیکن اپنے خلوص کوبے لوث رکھاہے ۔آج بھی وہ اپنی بھرپورعاجزی اورتوانائی کے ساتھ تامل فلم انڈسٹری کوبھی اپنی خدمات پیش کرتاہے اوریہی ایک بڑے اورسچے فنکارکی پہچان ہے کہ کامیابی اسے تکبرمیںمبتلانہیں کرتی ۔ خوداس کی شخصیت میں ایسی معصومیت اورسادگی ہے کہ یقین کرنامشکل ہوجاتاہے کہ یہی وہ شخص ہے جس نے اپنے توانا،جانداراور لاجواب فن سے ایک زمانے کادل جیت لیاہے ۔رحمان کے سنگیت کاکثیرسرمایہ فلمی موسیقی پرمشتمل ہے لیکن وہ صرف فلمی موسیقار نہیں ہے ۔اس کے پرائیویٹ البم اس بات کاثبوت ہیں کہ وہ اپنی ذات میں آفاقیت اورتاریخیت کاعکاس ہے ۔یہ البم رحمان کی آپ بیتی ہیں ۔جوسرگوشیاںاس کے گیتوںمیں سنائی دیتی ہیں یہاںکھل کرسامنے آتی ہیں۔وندے ماترم ہویاحال یہی میں ریلیزہونے والاالبم کنکشنزہو۔اس کاہرالبم لاطبقاتی سوچ کی لاطبقاتی موسیقی سے عالمی سطح پرہونے والے انسانی مسائل کواجاگرکرتاسنائی دیتاہے ۔یقین نہ ہوتووندے ماترم سے ’’گروزآف پیس ‘‘(نصرت فتح علی خان،اے آررحمان )سن لیجئے ،توبہ توبہ سنئے یا’’کنکشنز‘‘سے جیاسے جیا‘‘آپ کوہرٹریک میں اس آفاقیت کی پرچھائیاںملیں گی ۔رحمان کے اردگردکی دنیامیں جوہورہاہے ،وہ اس کوخوبصورت تردیکھناچاہتاہے ۔ایسامیں نہیں کہتابلکہ رحمان کی پرائیویٹ البمزکہتی ہیں۔ رحمان کی ہرتان اندھیروںکے تسلط میں یقین واعتمادکاننھاسادیاثابت ہوتی ہے اورآپ کوتسلیم کرناپڑتاہے کہ رحمان انسانیت وموسیقیت کاایسادل کشاسنگم ہے جس کاکوئی بدل نہیںہے ۔ یہی وجہ ہے کہ رحمان کانام کئی عالمی آرگنائزیشنوںکے ساتھ جڑاہے جوانسانی فلاح وبہبودکے لئے کام کررہی ہیں۔ رحمان کے معاملے میں بلاجھجک یہ کہاجاسکتاہے کہ ان کے گانے فلموںکے لئے کمپوزتوضرورکئے گئے ہیںلیکن صرف فلمی نہیں رہے۔پتھرکے شہربمبئی کی فلمی دنیامیں جہاںاچھے اچھے فنکارپیسے کی چکاچوندمیں کھوجاتے ہیںوہاںکم ہی نام ایسے ذہن میں آتے ہیں جنہوںنے اپنے فن سے سمجھوتا نہیں کیا۔اس اعتبارسے رحمان کانام ایک ممتازاورمنفردنام ہے ۔یہ حقیقت اپنی جگہ کہ فلم کاموسیقاربھی مجبورہوتاہے کہ سچویشن کے مطابق سنگیت دے لیکن ایک سچ یہ بھی ہے کہ یہی ایک موسیقارکی انفرادیت کوسب سے بڑاچیلنج بھی ہے ۔ اگرچہ رحمان بذات ِخووشاعرنہیں لیکن اس کے سنگیت میں حددرجہ شعریت اورمعنویت ہے ۔اس پراسکی خوش نصیبی یہ کہ اسے ہندوستان کے صف ِاول کے شعرامیسرآئے جن میںگلزار صاحب،جاویداختر،مجروح سلطان پوری ،آنندبخشی کے نام آتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ رحمان کافلمی ٹریک ریکارڈعمدہ موسیقی کے ساتھ ساتھ ادبی حیثیت کاحامل بھی قرارپاتاہے اورسنگیت کامزہ بھی دوبالاہوجاتاہے ۔ا س طرح کرداراور منظرکے وہ پہلوروشن ہوجاتے ہیں جورائٹراورڈائریکٹرابھارنے میں ناکام رہتے ہیں۔رحمان کاسنگیت جتنی فلموںکے ساتھ آتاہے وہ کہانی ،کرداروںاورمنظروںکاایک اہم حصہ ہے اورکے ان گنت گیتوںپررحمان کی انمٹ چھاپ ہے ۔میں توکہوںگاکہ رحمان نے انتہائی چابک دستی اورذمہ داری سے موسیقی کووظیفہ ء حیات میں تبدیل کردیاہے۔ اس نے صوفیانہ اورکمرشل میوزک کواس خوبصورتی سے اکٹھاکیاہے کہ دونوںزاویوںسے لطف دیتاہے ۔چھیاںچھیاںہو،ست رنگی ہو،تیرے بنا،کرئیے ناں،عشق بناہوں یاخالصتاقوالی جیسے پیاحاجی علیؒ،خواجہؒ میرے خواجہ یاؒ ذکر(نیتاجی سبھاس چندربوس)ان کودنیاداری کی نظرسے سنیئے یاصوفیانہ زاوئیے سے ،ان کی لذت کم نہیں ہوگی ۔یہ توچندمثالیں ہیں ورنہ رحمان کے سرمایہ ء تخلیق میں ایسے اوربہت جواہرپارے ہیں جن کی چمک دمک مدتوںتک ماندنہیں پڑے گی ۔(رحمان کے فن کی خصوصیات گننے اوراس کی مثالیں دینے کے لئے ایک پوسٹ بہت کم ہے۔یہ کام آئندہ پرچھوڑتے ہیں)
شاعری ہویاموسیقی ،ان کاپیغام سرحدیں نہیں روک سکتیں ۔ٍٍٍرحمان کاسنگیت اس کے دل سے نکلتاہے اوران گنت انسانوںکے زخموںسے چھلنی حساس سینوںمیں دھڑکتے دلوںمیں اترجاتاہے ۔ختم ِسخن پرمیری دعاہے کہ رحمان پھلے ،پھولے ،پروان چڑھے اوروہ گاتے مسکراتے ہوئے یونہی دلوںمیں اترتارہے ۔
انوارزندہ صحبت باقی